ویب ڈیسک: ضلع کرم میں 70 روز سے مین شاہراہ سمیت آمد و رفت کے راستے اور افغان سرحد کی بندش کے باعث شہری شدید مشکلات سے دو چار ہیں اور ہسپتال انتظامیہ کے مطابق پندرہ دنوں میں علاج نہ ملنے سے 19بچے دم توڑ گئے ہیں۔
ذرائع مطابق ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ اور جھڑپوں کے باعث طویل عرصے سے آمد و رفت کے راستے میں پشاور پاراچنار شاہراہ اور پاک افغان سرحد بند ہیں جس سے پاراچنار شہر سمیت ملحقہ علاقوں اور پاک افغان سرحد پر واقع دیہات میں اشیائے خوردونوش تیل، گیس، ادویات اور دیگر استعمال کی اشیاء ختم ہو گئی ہیں۔ جس سے لوگ اذیت ناک صورتحال سے دوچار ہیں۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پاراچنار کے ایم ایس میر حسن جان کے مطابق ہسپتال انتظامیہ کے مطابق پندرہ دنوں میں علاج نہ ملنے سے 19بچے دم توڑ گئے ہیں اور ہنگامی طور پر ادویات اور دیگر سہولیات فراہم نہ کی گئی تو مزید بحرانی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب ممبر صوبائی اسمبلی علی ہادی عرفانی کا کہنا ہے کہ 70 روز سے راستوں کی بندش کے باعث پاراچنار سمیت اپر کرم کے لاکھوں افراد علاقے میں محصور ہیں۔ لوگ خوراک اور علاج نہ ملنے کے باعث مر رہے ہیں۔ حکومت نے مزید غفلت اور سستی کا مظاہرہ کیا تو بڑا انسانی المیہ پیش آ سکتا ہے۔
علی ہادی کا کہنا ہے کہ اگر حکومت عوام کو جان و مال کی تحفظ کی فراہمی میں مخلص ہے تو فوری طور پرمین شاہراہ کھول کر محفوظ بنائیں اور پاک افغان سرحد آمد و رفت کے لیے کھول دی جائے۔
ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاوید اللہ محسود کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے حل اور مین شاہراہ کھولنے کے لیے کوہاٹ میں ملتوی ہونے والا گرینڈ جرگہ آج دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے اور قیام امن کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ضلع کرم کیلئے ایدھی ایئرایمبولینس کا آغاز کردیا گیا:
ایدھی ذرائع کے مطابق پاراچنار کے ضلع کرم کیلئے ایئر ایمبولینس کا آغازکردیا گیا ہے۔ جس کے تحت ایدھی ایئرایمبولینس کی پہلی پرواز پاراچنار ایئرپورٹ پہنچ گئی۔
ایئر ایمبولینس میں فیصل ایدھی بھی اپنی ٹیم کے ہمراہ پاراچنار پہنچ گئے۔ اپنے بیان میں فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ بدامنی سے متاثر عوام کے مشکلات کا جائزہ لینے کیلئے خود پہنچا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایدھی ایئر ایمبولینس میں پشاور سے ادویات اور یہاں سے مریضوں کو پشاور پہنچایا جائے گا۔
فیصل ایدھی نے ایئرپورٹ سے نکل کر پاراچنار اسپتال کا بھی دورہ کیا۔
Source link