پرکشش الیکٹرک گاڑیاں آٹوانڈسٹری میں تہلکہ مچانےکوتیار

پرکشش الیکٹرک گاڑیاں آٹوانڈسٹری میں تہلکہ مچانےکوتیار

ویب ڈیسک: آٹوموبائل کی دنیا میں گاڑیوں کے چند نئے ماڈلز نے خاصی توجہ حاصل کی ہے۔ رینالٹ کا نیا 500 ہارس پاور ماڈل اسی کی دہائی میں سب سے مشہور ماڈل سے متاثر دکھائی دیتا ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق فرانس کی سب سے پرتعیش سیڈان، جس پر DS فیکٹری کے مستقبل کا انحصار ہے، چار سال کی تاخیر سے ریلیز ہونے والی آسٹن مارٹن کی نئی سپر کار اور چین کی سمارٹ فون کمپنی شیاؤمی کی آنے والی ایس یو وی گاڑی کی تصاویر بھی سامنے آئی ہیں۔

الیکٹرک ٹربو

فرانسیسی کار ساز رینالٹ نے الیکٹرک سپورٹس ماڈل کی تیاری کا اعلان کیا ہے جو کہ رینالٹ 5 ٹربو سے متاثر ہے جو سنہ اسّی کی دہائی میں اس کمپنی کا سب سے مشہور سپورٹس ماڈل تھا۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس نئی کار کا نام رینالٹ 5 ٹربو تھری ای (Renault 5 Turbo 3E) ہے اور یہ 2026 میں لانچ ہونے جا رہی ہے۔

رینالٹ فائیو ٹربو تھری ای کسی حد تک نئی لانچ ہونے والی رینالٹ فائیو الیکٹرک کار سے ملتی جلتی ہے۔ لیکن اس کی شکل 1980 سے 1984 کے درمیان تیار کی گئی کار سے متاثر لگتی ہے جس کے ساتھ رینالٹ نے کئی مقابلوں میں نام بنایا تھا۔

رینالٹ 5 ٹربو تھری ای میں دو الیکٹرک موٹرز کا استعمال کیا گیا ہے جو کل 500 ہارس پاور پیدا کرتی ہیں۔ وزن کم کرنے کے لیے کار کی چیسس کاربن فائبر سے بنی ہیں اور رینالٹ کا کہنا ہے کہ 0 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچنے میں اسے صرف اور صرف 3.5 سیکنڈ درکار ہوتے ہیں۔

رینالٹ 5 ٹربو تھری ای (Renault 5 Turbo 3E) کے بارے میں کوئی اور معلومات ابھی تک سامنے نہیں آئی ہیں تاہم میڈیا میں اس گاڑی سے متعلق ہونے والی پیش گوئی میں کہا جا رہا ہے کہ یہ کار محدود تعداد میں تیار کی جائے گی اور اس کی قیمت 100,000 یورو ($105,000) سے زیادہ ہوگی۔ ریگولر رینالٹ 5 الیکٹرک ماڈل کی بنیادی قیمت تقریباً 25,000 یورو ($26,200) ہے۔

رینالٹ نے ایک دستاویزی فلم کے آخر میں اپنا نیا ماڈل دکھایا اور اس فلم کے آخری مناظر میں جسے ’ایناٹومی آف اے کم بیک‘ کہا جاتا ہے، میں رینالٹ گروپ کے سی ای او لوکا ڈی میو کمپنی کے ایگزیکٹوز کے ساتھ خفیہ رینالٹ 5 ٹربو تھری ای پروجیکٹ کا دورہ کرتے ہیں۔

لوکا ڈی میو کو 2020 میں رینالٹ گروپ کی باگ دوڑ سونپی گئی تھی جب کمپنی دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چُکی تھی۔

انھوں نے کمپنی کی بحالی کا کام شروع کیا اور بہت سے منصوبوں کی قیادت کی جس میں 1970 اور 1980 کی دہائی کے ماڈلز سے متاثر نئی الیکٹرک کاروں کا اجراء شامل تھا۔

رینالٹ 5 ان نئی مصنوعات کا پہلا ماڈل تھا جو گزشتہ ماہ فرانس میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی الیکٹرک کار بن گئی جس نے ٹیسلا کے ماڈل ’وائے‘ کو پیچھے چھوڑ دیا۔

فرانسیسی لگژری گاڑی

فرانس کی کار ساز کمپنی ڈی ایس نے اپنا سب سے پرتعیش ماڈل ’نمبر 8‘ متعارف کرایا ہے۔ یہ ایک الیکٹرک کار ہے اور ڈی ایس کا کہنا ہے کہ یہ ایک ہی چارج پر 750 کلومیٹر تک سفر کر سکتی ہے۔

ڈی ایس ’نمبر 8‘ اس کمپنی کا پہلا ماڈل ہے جو صرف الیکٹرک موٹر سے تیار کیا گیا ہے۔ اس ماڈل کے ساتھ ڈی ایس نے اپنے ماڈلز کے نام رکھنے کا ایک نیا طریقہ بھی متعارف کرایا ہے جو اس طریقے سے اخذ کیا گیا ہے جسے فرانسیسی لگژری برانڈ چینل اپنے پرفیوم اور کاسمیٹکس کے ناموں کے لیے استعمال کرتا ہے۔

’نمبر 8‘ ایک سیڈان اور ایک ایس یو وی کا مجموعہ ہے۔ دیگر ڈی ایس ماڈلز کی طرح کار کی ظاہری شکل بھی اس تصور سے متاثر ہے جو کمپنی نے چار سال پہلے دکھائی تھی۔

ڈی ایس نے ’نمبر 8‘ کو مزید پرتعیش بنانے کی بہت کوشش کی ہے۔ کار کو رولز رائس کی طرح دو رنگوں میں منگوایا جا سکتا ہے اور اس سے زیادہ مہنگے ماڈلز کی گرل کو ایل ای ڈی لیمپس یعنی لائٹس سے سجایا گیا ہے۔

ڈی ایس جو سٹلینٹس (Stlantis) کا ذیلی ادارہ ہے کی جانب سے ’نمبر 8‘ کے لیے ایک پلیٹ فارم استعمال کیا ہے جسے اس آٹوموٹو گروپ نے درمیانے سائز کی الیکٹرک کاروں کے لیے تیار کیا ہے۔

پہلے پیوجیٹ (Peugeot) نے اس پلیٹ فارم کو 3008 ماڈل بنانے کے لیے استعمال کیا تھا اور سٹلینٹس کی جانب سے بھی اسے اپنی الیکٹرک گاڑیوں کے آنے والے نئے ماڈلز کے لیے استعمال کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

‘نمبر 8’ تین مختلف ماڈلز میں دستیاب ہے۔ سب سے طاقتور ماڈل میں دو الیکٹرک موٹریں ہیں جو 350 ہارس پاور پیدا کرتی ہیں۔ یہ ماڈل صفر سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار 5.4 سیکنڈ میں حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 190 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔

ڈی ایس کا کہنا ہے کہ وہ اس گاڑی کے ڈیزائن میں بہت محتاط رہے ہیں تاکہ گاڑی کی ہوا کے خلاف مزاحمت یعنی فرکشن کو جتنا ممکن ہو کم کیا جا سکے۔

مثال کے طور پر گاڑی کی چھت کو ہوا کا بہاؤ بنانے کے لیے منفرد انداز میں بنایا گیا ہے جو ڈی ایس کے مطابق کار کی رینج کو 12 کلومیٹر تک بڑھا دیتا ہے۔ ڈی ایس ڈیزائنرز کے ان خیالات نے مجموعی طور پر اس فاصلے میں 60 کلومیٹر کا اضافہ کر دیا ہے جو گاڑی ہر چارج کے ساتھ طے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

’نمبر 8‘ کا انٹیرئیر اس فیکٹری کے ماڈلز کے لیے ڈیزائن کیا گیا اب تک کا سب سے پرتعیش انٹیرئیر ہے۔ گاڑی کی اگلی سیٹوں کو گرم اور ٹھنڈا کیا جانے کا ایک انتہائی جدید نظام موجود ہے اور بات یہاں تک محدود نہیں بلکہ ان سیٹوں پر بیٹھنے والے مساج کی سہولت سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر ایک ایسا نظام بھی موجود ہے کہ جو سرد موسم میں فرنٹ سیٹ پر بیٹھنے والے مسافر اور ڈرائیور دونوں کی ہی گردنوں پر گرم ہوا پھینکتا ہے۔

ڈی ایس کا کہنا ہے کہ اس فنکشن کی مدد سے سردیوں میں ہیٹر آن کرنے کی ضرورت نہیں رہتی اور اس کے نتیجے میں گاڑی کم توانائی استعمال کرتی ہے۔

پینورامک چھت، 14 سپیکرز اور تھری ڈی ساؤنڈ سسٹم اور کار کو چیٹ جی پی ٹی مصنوعی ذہانت سے منسلک کرنا ڈی ایس ’نمبر 8‘ کی دیگر خصوصیات ہیں۔

آوڈی کیو سکس ای ٹرون، بی ایم ڈبلیو آئی ایکس تھری، لیکسس آر زیڈ اور پیلسٹر فور ڈی ایس ’نمبر 8‘ کے اہم حریفوں میں سے ہیں۔ گاڑی کی قیمت کا ابھی تک باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا تاہم توقع ہے کہ سب سے سستا ماڈل 65 ہزار یورو (68 ہزار 400) اور مہنگا ترین ماڈل 85 ہزار یورو (89 ہزار 500) ہوگا۔

پیوجیٹ سیٹرون نے لگژری کاروں کی مارکیٹ میں آنے کے لیے ڈی ایس کی بنیاد دس سال قبل رکھی تھی لیکن کمپنی جرمن اور جاپانی لگژری کار مینوفیکچررز کا سنجیدگی سے مقابلہ نہیں کر سکی۔

پیوجیٹ سیٹرون کے فیئیٹ چیسلر کے ساتھ ہونے والے ملاپ یا پاٹنرشپ اور اسلانٹس گروپ کی تشکیل کے بعد، ڈی ایس کے لیے مقابلہ مزید مشکل ہو گیا ہے، کیونکہ خود کو ایک کامیاب کاروبار کے طور پر ثابت کرنے کے لیے اسے اسلانٹس کی دیگر کار ساز کمپنیوں جیسے ایلفا رومیو سے مقابلہ کرنا پڑتا ہے اور لانسیا اس صورتحال میں ’نمبر 8‘ ماڈل کی کامیابی یا ناکامی ڈی ایس کے مستقبل میں فیصلہ کن کردار رکھتی ہے۔

والہالہ تاخیر کا شکار

ایسٹن مارٹن نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے سال کےآغاز میں چار سال کی تاخیر کے بعد اپنا پہلا ہائبرڈ ماڈل والہالا لانچ کرے گا۔

والہالہ کی پروڈکشن کی خبر کا اعلان پہلی بار 2018 میں کیا گیا تھا۔ یہ گاڑی 2021 میں فروخت کے لیے پیش کی جانی تھی اور اس کا مقابلہ فراری، لیمبورگینی اور میک لیرن سے ہونا تھا۔ لیکن ایسٹن مارٹن کے مالی مسائل نے اس منصوبے کو کئی بار تاخیر کا شکار کیا۔

ایسٹن مارٹن کا کہنا ہے کہ وہ والہالہ کے 999 یونٹس تیار کرے گی اور اس گاڑی کی پہلی سیریز 2025 کی دوسری ششماہی میں صارفین کو فراہم کی جائے گی۔ والہالا کی قیمت کا اعلان نہیں کیا گیا ہے لیکن توقع ہے کہ یہ 600،000 پاؤنڈ (758،000 ڈالر) سے زیادہ ہوگی۔

والہالہ میں آٹھ سلنڈر انجن اور تین الیکٹرک موٹرز ہیں جو مجموعی طور پر 1،079 ہارس پاور پیدا کرتی ہیں۔ گاڑی کی رفتار 0-100 کلومیٹر فی گھنٹہ صرف 2.5 سیکنڈ میں حاصل کر سکتی ہے اور اس کی ٹاپ سپیڈ 350 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔

ایسٹن مارٹن نے ریڈ بل فارمولا ون ٹیم کے کار ڈیزائنر ایڈرین نیوی کے تعاون سے والہالا ماڈل اور اس کی دوسری سپر کار والکیری کو ڈیزائن کیا۔ اگلے سال سے ایڈرین نیوی ایسٹن مارٹن فارمولا ون ٹیم کی گاڑیاں بھی ڈیزائن کرنے جا رہے ہیں۔

ایسٹن مارٹن کی مالی صورتحال حالیہ برسوں میں غیر مستحکم رہی ہے۔ کینیڈین ارب پتی لارنس سٹرول کی 2020 میں سرمایہ کاری نے کمپنی کو دیوالیہ ہونے سے بچایا اور فیکٹری کے لیے نئے ماڈلز تیار کرنے کا موقع پیدا کیا تاہم ایسٹن مارٹن کی سٹاک قدر میں رواں سال 50 فیصد سے زائد کی کمی واقع ہوئی ہے اور کمپنی اب بھی مُشکلات کا شکار ہے۔

اسٹرول کو امید ہے کہ فارمولا ون ریس میں ایسٹن مارٹن کی موجودگی صارفین کی توجہ کمپنی کی مصنوعات کی طرف مبذول کروا سکتی ہے اور نئے ماڈلز کی آمد کے ساتھ اس کی فروخت میں اضافہ کرسکتی ہے۔

شیاؤمی وائے یو 7

چینی الیکٹرانکس بنانے والی کمپنی شیاؤمی نے اپنی دوسری گاڑی وائے یو 7 کی تصاویر اور معلومات جاری کی ہیں۔ کمپنی کے مطابق نئی ایس یو وی اگلے سال جون یا جولائی میں چینی مارکیٹ میں لانچ کی جائے گی۔

شیاؤمی نے سوشل نیٹ ورک ویبو پر اپنے نئے ماڈل کی تصاویر اور خبریں پوسٹ کیں۔ اسی دوران شیاؤمی کے سی ای او لی جون نے اعلان کیا کہ انھوں نے حکومت کو اس ماڈل کے بارے میں کچھ پہلے ہی معلومات فراہم کر دی تھیں تاکہ فیکٹری کے پاس گاڑی کی آزمائش کے لیے مزید وقت ہو۔

چینی کمپنیاں عام طور پر اپنی مصنوعات کے اجرا سے ایک یا دو ماہ قبل حکومت کو مشینی معلومات فراہم کرتی ہیں۔

چین کی وزارت صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے جاری کردہ معلومات کے مطابق وائے یو 7 میں دو الیکٹرک موٹرز ہیں جو مجموعی طور پر681 ہارس پاور پیدا کرتی ہیں۔ کار کی زیادہ سے زیادہ رفتار 253 کلومیٹر فی گھنٹہ بتائی گئی ہے۔

اس گاڑی کی قیمت ابھی معلوم نہیں لیکن ایس یو وی کے مختلف ماڈلز 34 ہزار سے 48 ہزار ڈالر کے درمیان فروخت ہونے کی توقع ہے۔ ٹیسلا ماڈل وائی کی بنیادی قیمت 34 ہزار ڈالر ہے جو چینی مارکیٹ کا قریب ترین حریف ہے۔

سمارٹ فونز اور الیکٹرانکس تیار کرنے والی کمپنی شیاؤمی نے رواں موسم بہار میں اپنی پہلی کار ایس یو 7 لانچ کی ہے۔ ایس یو 7 ظاہری شکل میں ملتا جلتا ہے اور تکنیکی طور پر پورشے ٹیکن کے الیکٹرک کار ماڈل سے ملتا جلتا ہے لیکن یہ تقریباً 30،000 ڈالر کی بنیادی قیمت پر فروخت ہوتا ہے۔

ایس یو 7 کی پذیرائی اتنی تھی کہ شیاؤمی نے اس سال پیداوار کے لئے منصوبہ بندی کردہ 100،000 کے بجائے اس کے 130،000 یونٹس تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔

اکتوبر میں شیاؤمی نے ایک سپورٹس ماڈل ایس یو 7 کی بھی نقاب کشائی کی۔ ایس یو 7 الٹرا نامی اس ماڈل میں تین الیکٹرک موٹرز موجود ہیں جو مجموعی طور پر 1،548 ہارس پاور پیدا کرتی ہیں۔

Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *