“او ونجلی والڑیا، توں تاں موہ لئی او مٹیار”، لالی وڈ کی ’’ہیر‘‘ فردوس بیگم کی یادیں آج بھی تازہ

“او ونجلی والڑیا، توں تاں موہ لئی او مٹیار”، لالی وڈ کی ’’ہیر‘‘ فردوس بیگم کی یادیں آج بھی تازہ



“او ونجلی والڑیا، توں تاں موہ لئی او مٹیار”، لالی وڈ کی ’’ہیر‘‘ فردوس بیگم کی یادیں آج بھی تازہ

لاہور: لالی وڈ کی مشہور اداکارہ ’’ہیر‘‘ فردوس بیگم کو مداحوں سے بچھڑے چار سال مکمل ہو گئے ہیں، مگر ان کی لازوال اداکاری اور کردار آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ فردوس بیگم کا اصل نام پروین تھا، اور وہ 1947 میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے 14 سال کی عمر میں فلمی دنیا میں قدم رکھا اور اپنے منفرد انداز سے ہر کردار کو حقیقت کا رنگ دیا۔ 60 اور 70 کی دہائیوں میں فردوس بیگم نے شاندار کامیابی حاصل کی اور اپنے فنی سفر میں 200 سے زائد فلموں میں کام کیا۔

ان کی مشہور فلموں میں ’’ہیر رانجھا‘‘، ’’دلاں دے سودے‘‘، ’’ملنگی‘‘، ’’آنسو‘‘، ’’ضدی‘‘، ’’باؤ جی‘‘ اور ’’مرزا جٹ‘‘ شامل ہیں۔ فردوس بیگم نے بہترین اداکارہ کا نگار ایوارڈ بھی اپنے نام کیا اور فلم ’’آنسو‘‘ میں اپنی اداکاری کے ذریعے بے شمار تعریفیں حاصل کیں۔ ان کی اداکاری نے انہیں اپنے دور کے بہترین اداکاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع دیا، جن میں اکمل، اعجاز درانی، حبیب، سدھیر اور یوسف خان جیسے بڑے نام شامل ہیں۔

1970 میں، فلم ساز اعجاز درانی نے ’’ہیر رانجھا‘‘ کے نام سے ایک کلاسیکی فلم بنائی، جس نے برصغیر کی فلمی تاریخ میں وارث شاہ کی ’’ہیر‘‘ کو نیا رنگ دیا۔ فردوس اور اعجاز نے اس فلم میں مرکزی کردار ادا کیے، جس نے اس افسانوی کہانی کو زندہ جاوید بنا دیا۔ فردوس نے اس کردار کو اس طرح نبھایا کہ ’’ہیر‘‘ کی خوبصورتی اور اس کے جذباتی پہلوؤں کو شائقین نے دل سے قبول کیا۔

فلم ’’ہیر رانجھا‘‘ میں شامل نغمات، خاص طور پر ملکہ ترنم نورجہاں کی آواز میں گایا جانے والا گیت ’’سن ونجلی دی مٹھری تان وے‘‘، آج بھی سننے والوں کے دلوں میں بس چکا ہے۔ اس گانے کی مقبولیت میں خواجہ خورشید انور کی دھن اور استاد سلامت حسین کی بانسری کی جادوئی لَے کا بھی اہم کردار تھا۔

16 دسمبر 2020 کو فردوس بیگم ہم سے جدا ہو گئیں، مگر ان کی فنکارانہ میراث ہمیشہ زندہ رہے گی اور ان کے مداح ہمیشہ انہیں اپنے دلوں میں یاد رکھیں گے۔





Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *