روس کا اپنے کئی علاقوں کو دنیا کے انٹرنیٹ سے کاٹنے کا تجربہ، وی پی اینز بھی ناکام

روس کا اپنے کئی علاقوں کو دنیا کے انٹرنیٹ سے کاٹنے کا تجربہ، وی پی اینز بھی ناکام

روس کا اپنے کئی علاقوں کو دنیا کے انٹرنیٹ سے کاٹنے کا تجربہ، وی پی اینز بھی ناکام

روس کی جانب سے مبینہ طور پر ملک کے کچھ علاقوں کو ایک دن کے لیے باقی دنیا کے انٹرنیٹ سے کاٹنے کا تجربہ کیا گیا ہے۔ روس کی کمیونیکیشن اتھارٹی ”روسکومنادزور“ (Roskomnadzor) نے داغستان، چیچنیا اور انگوشیشیا کے رہائشیوں کو ایک دن کیلئے انٹرنیٹ ستے محروم کردیا۔ تینوں علاقے جنوب مغربی روس میں جارجیا اور آذربائیجان کی سرحدوں کے قریب ہیں اور مسلم اکثریتی علاقے ہیں۔ اس دوران ان علاقوں کے لوگوں کی گوگل، یوٹیوب، ٹیلی گرام، واٹس ایپ اور دیگر غیر ملکی ویب سائٹس اور ایپس تک رسائی بند کردی گئی، یہاں تک کہ وی پی اینز بھی کام نہ آسکے۔

روسی ڈیجیٹل رائٹس این جی او ”روسکومسوبودا“ (Roskomsvoboda) نے ٹیک ریڈار کو بتایا کہ زیادہ تر وی پی اینز نے اس شٹ ڈاؤن کے دوران کام نہیں کیا، تاہم، کچھ کرتے نظر آئے، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ کون سے یا کتنے وی پی اینز نے کام کیا۔

خیال رہے کہ روس کی جانب سے وی پی اینز کو وسیع پیمانے پر روکا جا رہا ہے، اور ایپل نے سنسرشپ کی ان کوششوں میں روس کی مدد کی ہے، جس نے روسی ایپ اسٹور سے وی پی این ایپس کو ہٹانے میں مدد دی ہے۔

روس کی جانب سے اس تازہ ترین جزوی انٹرنیٹ بلاک کا مقصد اپنے خودمختار انٹرنیٹ کی جانچ کرنا ہے جسے وہ مکمل طور پر کنٹرول کر سکتا ہے۔ روس پہلے ہی یہ تجربہ کر چکا ہے، اس دوران یوٹیوب جیسی سائٹس کو مسدود کرنے یا تھروٹلنگ کرنے کیلئے رفتار کو اس قدر کم کیا گیا کہ سائٹس عملی طور پر ناقابل استعمال ہوگئیں۔

روس نے مبینہ طور پر 648 ملین ڈالر اپنے قومی انٹرنیٹ اور ٹیک میں خرچ کئے ہیں۔ اور مستقبل میں، Amazon Web Services (AWS)، HostGator اور دیگر غیر ملکی سروسز کو بھی بلاک کر سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس طرح روسی باشندوں اور کمپنیوں کو غیر ملکی انٹرنیٹ سروسز کی خدمات کا استعمال بند کرنے اور روس کے اپنے انٹرنیٹ پر منتقل ہونے پر مجبور کیا جاسکتا ہے تاکہ حکومت اپنے قوانین کو نافذ کر سکے۔

چین ایک اور ملک ہے جو اپنی انٹرنیٹ سنسر شپ کے لیے جانا جاتا ہے۔ چین میں انٹرنیٹ تک رسائی کو ایک دہائی سے زائد عرصے سے ایک ”گریٹ فائر وال“ کے زریعے سنسر کیا گیا ہے، لیکن چینی انٹرنیٹ سنسرشپ کی کوششیں پہلی بار 1998 میں چین کے ”گولڈن شیلڈ“ منصوبے شروع ہوئی تھیں۔

Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *