(ویب ڈیسک) امریکی سپریم کورٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو گرین سگنل دے دیا، سپریم کورٹ نے کہا سابق صدور کو سرکاری امور پر قانونی چارہ جوئی سے مکمل استثنیٰ حاصل ہے،غیر سرکاری امور کے لیے سابق صدور کو کوئی استثنیٰ نہیں۔
تفصیلات کےمطابق امریکی سپریم کورٹ نے چھ تین کی اکثریت سے فیصلہ سنایا جس پر جسٹس سونیاسوتومائر نے اختلاف کرتے کہا فیصلہ جمہوریت کے خوف سےکیا گیا، اب صدر قانون سے بالاتر بادشاہ ہیں،سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف انتخابات میں مداخلت کا مقدمہ ماتحت عدالت میں واپس آئے گا ،ماتحت عدالت فیصلہ کرے گی کہ اس حکم کو کیسے لاگو کیا جائے۔
استغاثہ نےکا الزام لگایا کہ ڈونلڈٹرمپ نے 2020 کے انتخابی نتائج کو تبدیل کرنے کے لیے حکام پر دباؤ ڈالا ، ٹرمپ نےاقتدار میں رہنے کی کوشش میں 2021 کو کیپیٹل فسادات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، بعدازاں مقدمے کی سماعت استثنیٰ کے دعوے پر فیصلے تک ملتوی کر دی گئی تھی ۔
دوسری جانب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی استثنیٰ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے اسے آئین اور جمہوریت کی بڑی جیت قرار دیا، ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کرتے کہا ’ ہمارے آئین اور جمہوریت کے لیے بڑی جیت، ایک امریکی ہونے پر فخر ہے‘۔
ٹرمپ کی قانونی ٹیم نے عدالت کے فیصلے کو ایک “بڑی فتح” قرار دیا اور کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ جیک اسمتھ کا معاملہ اب مکمل طور پر کمزور ہو گیا ہو کیونکہ سابق صدر کی اس وقت کے نائب صدر مائیک پینس یا محکمہ انصاف کے حکام کے ساتھ ہونے والی کسی بھی بات چیت کو سرکاری سمجھا جا سکتا ہے،ٹیم نے یہ بھی کہا کہ وہ خفیہ دستاویزات کے معاملے میں ٹرمپ کی مدد بھی کر سکتی ہے۔
اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ آج کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو جیت کے طور پر لے رہے ہیں، جو بائیڈن کی دوبارہ انتخابی مہم کا کہنا ہے کہ اس سے 6 جنوری 2021 کو جو کچھ ہوا اس سے ’حقائق تبدیل نہیں ہوتے‘۔
یاد رہے کہ2020 کے فری اینڈ فیئر الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، سابق صدر نے اپنے ووٹرز کو اکسیا تھا کہ وہ الیکشن کے نتائج کو ماننے سے انکار کردیں جبکہ جو بائیڈن نے ووٹرز کو بتایا تھا کہ’ ٹرمپ جمہوریت کے لئے ایک خطرہ ہے۔‘
واضح رہے کہ کیپیٹل ہل حملہ کیس میں بھی امریکی سپریم کورٹ نےسابق صدر کو ریلیف دیا تھا، ٹرمپ کے خلاف الزامات پر کارروائی کے لیے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ تین چھ سے مسترد کردیا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ پراسیکیوٹرز انتخابی نتائج کی دستاویزات کو خراب کرنے کے ثبوت دیں،عدالت نے ٹرائل کوٹ کو انتخابی بغاوت کیس میں الزامات پر دوبارہ غور کرنے کی ہدایت کی تھی۔
Source link