کائنات کا اختتام اندازوں سے بہت پہلے ہوسکتا ہےنئی تحقیق میں انکشاف

کائنات کا اختتام اندازوں سے بہت پہلے ہوسکتا ہےنئی تحقیق میں انکشاف

کائنات کا اختتام اندازوں سے بہت پہلے ہوسکتا ہےنئی تحقیق میں انکشاف

ویب ڈیسک: نیدرلینڈز کی ریڈبوڈ یونیورسٹی کے ماہرین فلکیات نے ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ کائنات کا انجام پہلے سے لگائے گئے سائنسی اندازوں سے کہیں جلدی آ سکتا ہے۔ یہ تحقیق معروف جریدے “جرنل آف کاسمولوجی اینڈ آسٹروپارٹیکل فزکس” میں شائع ہوئی ہے۔

پہلے سائنسدانوں کا ماننا تھا کہ کائنات تقریباً 10110010^{1100}101100 سال تک قائم رہے گی، تاہم نئی تحقیق کے مطابق یہ مدت محض 107810^{78}1078 سال ہو سکتی ہے۔ اگرچہ انسانی نقطۂ نظر سے یہ عرصہ ناقابل تصور حد تک طویل ہے، لیکن کائناتی پیمانے پر یہ ایک مختصر وقت مانا جا رہا ہے۔

ہاکنگ ریڈی ایشن کا دائرہ وسیع ہو گیا؟

یہ تحقیق اسٹیفن ہاکنگ کے مشہور نظریہ ” ہاکنگ ریڈی ایشن” پر مبنی ہے، جس کے مطابق بلیک ہولز وقت کے ساتھ ساتھ بخارات بن کر ختم ہو جاتے ہیں۔ محققین ہینو فالکے، مائیکل وونڈراک اور والٹر وان سُویلیکم نے اس نظریے کو مزید وسعت دیتے ہوئے کہا ہے کہ:

“صرف بلیک ہولز ہی نہیں بلکہ تمام بھاری اجسام — جیسے وائٹ ڈوارف اور نیوٹران ستارے — بھی ہاکنگ ریڈی ایشن جیسے عمل کے تحت وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہو سکتے ہیں۔”
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس عمل میں اسپیس ٹائم کی خمداری (curvature) اہم کردار ادا کرتی ہے، یعنی یہ کائناتی ساخت خود بخود توانائی کا اخراج کر سکتی ہے، جو وقت کے ساتھ ساتھ اجسام کے فنا ہونے کا باعث بنتی ہے۔

کوانٹم فزکس، فلکیات اور ریاضی کا حسین امتزاج

پروفیسر والٹر وان سُویلیکم نے اس تحقیق کو تین بڑے علمی شعبوں — فلکیات، کوانٹم طبیعیات اور ریاضی — کے درمیان غیرمعمولی ہم آہنگی قرار دیا۔

ان کا کہنا تھاکہ”جب ہم ایسے پیچیدہ اور بنیادی سوالات پر تحقیق کرتے ہیں، تو ہمیں اپنے نظریات کو بہتر سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔ ہو سکتا ہے ایک دن ہم ہاکنگ ریڈی ایشن کے تمام اسرار کو پوری طرح سمجھ سکیں۔”

کائناتی انجام کے بارے میں نیا زاویہ

اگرچہ کائنات کے خاتمے کی یہ متوقع مدت ابھی بھی انسانی فہم سے باہر ہے، مگر یہ تحقیق کائناتی ارتقا اور فلکیاتی اجسام کے انجام کے بارے میں نئی بصیرت فراہم کرتی ہے۔ یہ سائنس کی اس مسلسل جدوجہد کا حصہ ہے جس کا مقصد کائنات کے بنیادی قوانین کو سمجھنا ہے — اور شاید ہمارے وجود کی حقیقت کو بھی۔

Source link

Related News

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *