قدیم برطانیہ میں ہونیوالا وحشیانہ قتل عام، انسان دوسرے انسان کو کھا جاتا

قدیم برطانیہ میں ہونیوالا وحشیانہ قتل عام، انسان دوسرے انسان کو کھا جاتا

قدیم برطانیہ میں ہونیوالا وحشیانہ قتل عام، انسان دوسرے انسان کو کھا جاتا

50 سال قبل انگلینڈ کے قضبے سمرسیٹ میں ایک گڑھے سے بڑی تعداد میں انسانی ہڈیاں ملی تھیں۔ آثار قدیمہ کے ماہرین اب یقین رکھتے ہیں کہ یہ ہڈیاں ایک پرتشدد قتل عام اور حتیٰ کہ 3 ہزار سال قبل ہونے والی نسل کشی کا ثبوت ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 2 ہزار قبل مسیح کے درمیان مردوں، عورتوں اور بچوں سمیت کم از کم 37 افراد کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ اس کے بعد ان کی لاشیں انگلینڈ کے قضبے سمرسیٹ میں چیڈر گورج کے قریب ایک گہرے گڑھے میں پھینک دی گئیں تھیں۔

بعد ازاں ایک نئی سائنسی تحقیق میں 1970 کی دہائی میں پائی جانے والی ہڈیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ لوگوں کو نہ صرف تشدد سے مارا گیا بلکہ جانوروں کی طرح کاٹ کر قتل بھی کیا گیا۔ یہاں ایک بات قابل غور ہے کہ ان کے جسموں میں سے کچھ کو کھا بھی لیا گیا تھا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر رِک شلٹنگ نے کہا کہ آدم خوری پر مبنی یہ قتل عام غالباً انتقام کی شدید خواہش کے باعث ہوا جس کے اثرات نسلوں تک منتقل ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی مکن ہے کہ مرجانے والوں کو ایک رسم کے طور پر کھایا گیا ہو یا باقیات کی توہین کا پیغام حریف کو دینا ہو۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان انسانوں کی ہڈیاں غار کے متلاشیوں کو 15 میٹر گہرے سوراخ کے نیچے سے ملی تھیں۔ متاثرین کی کھوپڑیوں کو شدید نقصان پہنچا تھا جس سے وہ ہلاک ہو گئے۔ ان کے بازو اور ٹانگوں کی ہڈیاں بے دردی سے کاٹ دی گئیں تھیں، اور اس سے بھی بدتر بات یہ ہے کہ ان کے ہاتھ پاؤں پر انسانوں کے کاٹنے کے نشانات موجود تھے۔

Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *