سونے کی عالمی و مقامی قیمتوں میں کئی ہفتوں سے جاری اضافے کا تسلسل بالآخر ٹوٹ گیا ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف نئے ریکارڈز بننے کا سلسلہ تھم گیا ہے بلکہ پاکستانی مارکیٹ میں بھی سونے کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں بدھ کے روز تکنیکی درستگی (Technical Correction) اور منافع خوری (Profit Taking) کے نتیجے میں سونے کی قیمت میں ایک بار پھر کمی واقع ہوئی۔ اسپاٹ گولڈ کی قیمت 1.8 فیصد کمی کے بعد 3,228.70 ڈالر فی اونس کی سطح پر آ گئی، جو دو ہفتوں کی کم ترین سطح ہے، جبکہ امریکی سونے کے فیوچرز بھی 2.5 فیصد کمی سے 3,236.10 ڈالر پر بند ہوئے۔
اس عالمی رجحان کے اثرات پاکستانی صرافہ مارکیٹ میں بھی براہِ راست محسوس کیے گئے۔ آل پاکستان صرافہ جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق مقامی مارکیٹ میں 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت 3 ہزار 400 روپے کی بڑی کمی سے 3 لاکھ 45 ہزار 800 روپے ہو گئی ہے۔ یہ کمی سونے کی قیمتوں میں گزشتہ دنوں ریکارڈ اضافے کے بعد پہلا بڑا بریک ہے۔
ماہرین کے مطابق ڈالر کی قدر میں 0.4 فیصد اضافہ اور تجارتی کشیدگیوں میں وقتی کمی نے سرمایہ کاروں کی سونے میں دلچسپی کو متاثر کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت، جنوبی کوریا اور جاپان کے ساتھ ممکنہ تجارتی معاہدوں کے بیانات نے مارکیٹ کے اعتماد کو وقتی سہارا دیا، مگر مالیاتی غیر یقینی صورتحال بدستور قائم ہے۔
”Tastylive“ کے گلوبل میکرو ہیڈ الیا اسپیواک نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ فیڈرل ریزرو کی نرم پالیسی طویل مدتی بنیاد پر سونے کو سہارا دے سکتی ہے، مگر اپریل کی غیر یقینی فضا سے پیدا ہونے والی بے چینی کو ختم ہونے میں وقت لگے گا۔
پاکستانی صرافہ بازار کے لیے یہ کمی ایک وقتی ریلیف بن سکتی ہے، خصوصاً ان صارفین کے لیے جو سونے کی قیمتوں میں ممکنہ مزید اضافے سے قبل خریداری کا ارادہ رکھتے تھے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکی معیشت کی مزید کمزوری سامنے آئی تو فیڈ کی شرح سود میں متوقع کمی سے سونے کی قیمتیں دوبارہ بڑھ سکتی ہیں۔
اب تمام نظریں امریکی نان-فارم پے رولز رپورٹ پر ہیں جو جمعہ کو جاری ہوگی، اور جس سے عالمی مارکیٹ میں سونے کی سمت مزید واضح ہوگی۔
Source link