ریسٹورنٹ کا 100 سال سے ایک ہی تیل سے برگر فرائی کرنے کا دعویٰ

ریسٹورنٹ کا 100 سال سے ایک ہی تیل سے برگر فرائی کرنے کا دعویٰ

ریسٹورنٹ کا 100 سال سے ایک ہی تیل سے برگر فرائی کرنے کا دعویٰ

ایلمر ”ڈاکٹر“ ڈائر نے 1912 میں میمفس میں اپنا مشہور برگر ریسٹورنٹ شروع کیا۔ ان کے پاس ایک خفیہ مصالحہ جات کا مرکب تھا جس نے ان کے برگر کو ایک بہترین ذایقے سے نوازا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک رات باورچی فرائی پین میں سے تیل بدلنا بھول گیا اور حیرت کی بات یہ ہے کہ برگر کا ذائقہ گاہکوں کو اور بھی پسند آنے لگا۔

ڈائر برگر ریسٹورنٹ کا دعویٰ ہے کہ وہ 100 سال بعد بھی آج بھی وہی تیل استعمال کرتا ہے، اور گاہکوں کو ہمارا برگر بے انتہار پسند ہے۔

ریسٹورنٹ اسٹاف کی رکن کینڈل رابرٹسن نے دعویٰ کیا کہ سن 1912 سے ہم آج بھی وہی تیل استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس تیل میں سے ذرات کو نکال کر اسے صاف کرتے ہیں اور پھر اس میں مصالحہ شامل کرتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈائر برگر ریسٹورنٹ میں پہلے کباب بالز بنائے جاتے ہیں اور انہیں مالٹ ہتھوڑے کی مدد سے چپٹا کر دیا جاتا ہے۔ پھر انہیں ریسٹورنٹ کے مشہور آئل سے بھرے بڑے آئرن پین میں پکایا جاتا ہے۔ لہٰذا زیادہ تر افراد ایک وقت میں دو یا تین آرڈرز کرتے ہیں کیونکہ ایک سے گزارہ نہیں ہوتا۔

اس بات کا علم لوگوں کو بھی ہے کہ یہ ریسٹورنٹ پرانے تیل کا برگر بنانے میں استعمال کر رہا ہے اور گاہک یہ حقیقت جان کر بھی برگر کھانا نہیں چھوڑتے۔

ایک ہی شوربے یا چکنائی کا طویل عرصے تک استعمال کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ایک تھائی ریسٹورنٹ 50 سال سے نوڈلز کے لیے ایک ہی تیل کا استعمال کر رہا ہے۔ ایک اور پرانا جاپانی نوڈل ریستوراں، اوٹافوکو، 1945 سے اسی شوربے کو پیش کر رہا ہے۔

Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *