ترک صدر کی توہین پر سویڈن کے صحافی کو سزا

ترک صدر کی توہین پر سویڈن کے صحافی کو سزا

ترک صدر کی توہین پر سویڈن کے صحافی کو سزا

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کی توہین پر سویڈن کے صحافی کو سزا دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

دی گارڈینیز کے مطابق ترک عدالت نے سویڈن کے صحافی جوآکیم میڈن کو صدر رجب طیب ایردوان کی توہین کرنے کے الزام میں 11 ماہ کیلئے معطل ہونے کی سزا سنائی ہے، تاہم سویڈش صحافی ایک دوسرے سنگین الزام میں مقدمے کا سامنا کرنے کے لئے جیل میں قید ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جوآکیم میڈن نامی صحافی جو سویڈن کے اخبار ڈیگنس ای ٹی سی کے لئے کام کرتے ہیں، 27 مارچ کو استنبول ایئرپورٹ پر اس وقت گرفتار ہوئے جب وہ ترکی میں جاری بڑے احتجاجی مظاہروں کی رپورٹنگ کے لئے آئے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جوآکیم میڈن کو ترک صدر کی توہین اور انکے دہشت گرد تنظیم سے تعلق کے الزام میں گرفتار کر کے اگلے روز استنبول کی سیلویری جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق میڈن کو معطل سزا سنانے کے بعد، جج نے ان کی رہائی کا حکم دیا، جیسا کہ ان کے نمائندے اور ان کے دفاعی گروپ ایم ایل ایس اے نے بتایا۔

لیکن چونکہ انہیں دوسرے الزام کا سامنا ہے جس کے لئے ابھی مقدمے کی تاریخ طے نہیں کی گئی تاہم انہیں جیل میں ہی رکھا جائے گا۔

پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ میڈن نے جنوری 2023 میں سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں ہونے والے ایک مظاہرے میں شرکت کی تھی، جہاں مظاہرین نے رجب طیب اردوان کا ایک پتلا لٹکایا تھا۔ یہ پتلا کچھ ماہ بعد سٹاک ہوم کے پرائیڈ پریڈ میں ایک کرد کارکنوں کے فلوٹ پر نظر آیا، جس کے ہاتھ میں ہم جنس پرستوں کا جھنڈا تھا۔

مقدمے کی دستاویز کے مطابق میڈن نے بتایا کہ اس نے فرد جرم نہیں دیکھی، تاہم مبینہ طور پر چند تصاویر جو اس نے اپنے آرٹیکل میں استعمال کی تھیں انہیں توہین آمیز سمجھا گیا۔

ویڈیو لنک کے ذریعے سیلویری جیل سے عدالت میں بات کرتے ہوئے، میڈن نے کہا کہ وہ جنوری میں ہونے والے اس احتجاج میں سویڈن میں موجود ہی نہیں تھے۔

اگرچہ انہوں نے سویڈن کی نیٹو میں شمولیت پر لکھے گئے اپنے آرٹیکلز کے لنکس بھی شیئر کیے جس پر سویڈن کے صحافی کا کہنا تھا کہ وہ اس تصویر کے انتخاب کے ذمہ دار نہیں ہیں۔

جوآکیم میڈن نے عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے کہا کہ میں اس ایونٹ میں نہیں تھا، میں کام کے لیے جرمنی گیا تھا۔ مجھے اس ایونٹ کے منصوبوں سے متعلق علم نہیں تھا، اور نہ ہی میں نے اس پر کوئی تصویر یا ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی۔

میڈن کا مزید کہنا تھا کہ میں نے صدر کی توہین نہیں کی۔ مجھے آرٹیکل لکھنے کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔ تصویر ایڈیٹرز نے منتخب کی تھی، میں بس اپنا کام کر رہا تھا۔ انہوں نے درخواست کی کہ انہیں رہا کیا جائے تاکہ وہ اپنی اہلیہ کے پاس واپس جا سکیں جو ان کے پہلے بچے کے ساتھ 7 کی حاملہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جوآکیم میڈن کے وکیل ویسل اوک نے بھی عدالت سے ان کی بریت کی درخواست کی۔

Source link

Related News

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *