ویب ڈیسک : امریکا نے مذہبی آزادی سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں اپنے قریبی اتحادی بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف تعصب پر مبنی اقدامات میں اضافہ ہوا ہے۔
مذہبی آزادی پر نظر رکھنے والے امریکا کے متعدد ادارے گزشتہ کئی برس سے مسلسل بھارت کو اس فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتے رہے تھے، تاہم امریکی انتظامیہ اس سے گریز کرتی رہی لیکن بالآخر اس بار واشنگٹن نے اپنی رپورٹ میں بھارت پر بھی تنقید کی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ نے بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ برس پورے سال کے دوران سینیئر امریکی حکام اپنے بھارتی ہم منصبوں کے ساتھ ”مذہبی آزادی کے مسائل پر تشویش کا اظہار” کرتے رہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مذہبی آزادی سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ”ہم، بھارت میں تبدیلی مذہب کے خلاف قوانین، اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر، ان کے گھروں اور اقلیتی مذہبی برادریوں کی عبادت گاہوں کے مسمار کرنے کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھتے رہے ہیں۔”
بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق امریکی سفیر رشاد حسین نے اس حوالے سے بھارتی پولیس کی کارروائیوں پر بھی شدید تنقید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں، ”مسیحی برادریوں نے اطلاع دی کہ مقامی پولیس نے ایسے ہجوم کو پکڑنے کے بجائے ان کی مدد کی، جو تبدیلی مذہب کے الزام کے تحت ان کی عبادت میں خلل ڈالنے پہنچی، یا پھر جب ہجوم نے ان پر حملہ کیا، تو حملہ آوروں کی گرفتاری کے بجائے متاثرین کو ہی تبدیلی مذہب کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔”
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں امریکا کی جانب سے بھارت پر اس طرح کی تنقید شاذ و نادر بات ہے، کیونکہ چین کا مقابلہ کرنے کے لیے نئی دہلی کے ساتھ واشنگٹن کے قریبی اقتصادی تعلقات ہیں۔
امریکی رپورٹ میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے ایسے درجنوں واقعات کا ذکر کیا گیا ہے، جس میں انہیں خاص طور پر نشانہ بنایا گیا۔
ان میں سے ایک وہ واقعہ بھی درج ہے، جس میں بھارتی ریلوے سے وابستہ ایک سکیورٹی اہلکار نے ممبئی کے قریب ٹرین میں تین بے گناہ مسلم مسافروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس معاملے کی اب بھی تحقیقات جاری ہیں اور مشتبہ شخص جیل میں بند ہے۔
واشنگٹن میں بھارتی سفارت خانے نے اس رپورٹ کے حوالے سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں شمال مشرقی ریاست منی پور میں ہونے والے تشدد کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ ریاست میں یہ نسلی تشدد گزشتہ برس مئی میں اقلیتی، بیشتر مسیحیوں، کوکی اور اکثریتی طبقہ میتی، بیشتر ہندو، گروہوں کے درمیان شروع ہوا تھا۔
منی پور میں بہت سی ہندو اور عیسائی عبادت گاہوں کو پوری طرح سے تباہ کر دیا گیا۔ مقامی قبائلی رہنماؤں کے ایک فورم کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ ان کے 250 سے زیادہ گرجا گھروں کو جلا دیا گیا، 200 سے زیادہ لوگ مارے گئے اور 60,000 سے زیادہ بے گھر ہوئے۔
Source link