ویب ڈیسک: بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان کے بلومبرگ کو دیے گئے حالیہ انٹرویو نے مودی حکومت کی دفاعی حکمت عملی پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں، جس پر اپوزیشن جماعت کانگریس نے شدید ردعمل دیتے ہوئے پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس بلانے اور ایک آزاد تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بلومبرگ کو انٹرویو میں جنرل انیل چوہان نے اعتراف کیا کہ ’’ہم نے کارروائی میں غلطی کو درست کیا، دو دن بعد دوبارہ طیارے اڑائے اور نشانے لگائے۔
دوسری جانب کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے مطالبہ کیا ہے کہ ’’دفاعی ناکامیوں کا غیر جانبدارانہ تجزیہ کے لئیے کارگل ریویو کمیٹی کی طرز پر نئی کمیٹی بنائی جائے،پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے تاکہ قوم کو سچ بتایا جا سکے۔
کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے کا کہنا ہےکہ ’’مودی حکومت نے جنگی صورتحال میں عوام کو لاعلم رکھا، اصل حقائق اب سامنے آ رہے ہیں،ہمیں پاکستان کیخلاف لڑائی میں نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی پر سوال اٹھایا ہے۔
ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی بار بار جنگ بندی پر ثالثی کی بات بھارتی خودمختاری کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔
ملکارجن کھڑگے نے حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا مودی حکومت نے واقعی امریکا کے کہنے پر جنگ بندی قبول کی؟مودی صرف مسلح افواج کی بہادری کا کریڈٹ لیتے ہیں، مگر پالیسی فیصلوں سے منہ موڑ لیتے ہیں،جنگ بندی کی شرائط کیا ہیں؟ کب طے ہوئیں؟ عوام کو کیوں اندھیرے میں رکھا گیا؟،140 کروڑ بھارتی شہریوں کو سیزفائر معاہدے کی تفصیلات جاننے کا پورا حق ہے۔
ملکارجن کھڑگےنے مزید کہا کہ کانگرس پارٹی آزاد کمیشن کے ذریعے دفاعی تیاریوں کے جائزے کا مطالبہ کرتی ہے۔